حضرت خضر علیہ السلام کے ہاتھوں نوجوان کا قتل، جرم سے پہلے قصاص لگتا ہے؟

سوال

حضرت خضر علیہ السلام کے ہاتھوں نوجوان کا قتل، جرم سے پہلے قصاص لگتا ہے، حضرت خضر علیہ السلام کا یہ فعل جبر و اختیار کی بحث کے نقطہ نظر سے کس طرح جائز ہے؟

جواب

آیت اللہ سید علی حسینی میلانی مدظلہ

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم

اس کا ذکر خود قرآن کریم میں (فَأَرَدْنا) جس کے معنی خدا اور حضرت خضر ہیں۔ لہٰذا، یہ ایک براہِ راست حکم الٰہی ہے، اور جو کچھ بھی ایسا حکم الٰہی ہو وہ جبر اختیار کے قوانین سے باہر ہے اور اس کی مذمت نہیں کی جاتی۔ 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے