صفات ثبوتیہ کے مالک اللہ کو ہماری عبادتوں کی ایسی کیا ضرورت آن پڑی جو اس نے ہمیں اس کرۂ خاکی پر بھیج دیا کہ جاؤ اور ہماری عبادت کرو؟!

 سوال
باسمہ تعالیٰ

محضر مبارک حضرت آیة ا… حسینی میلانی(مدظله الشریف)

سلام علیکم

انسان اور نظام ہستی کی تخلیق میں خدا کا کیا مقصد ہے، کیونکہ اسکولوں اور یونیورسٹیوں میں سب ہمیں مسلسل بتاتے ہیں کہ ہماری تخلیق کا مقصد خدا کی عبادت کرنا اور اس کی ندگی بجا لانا ہے، اس لیے ایک شک جو یہاں پیدا ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ اللہ نے خود روح، جسم، زمینی اور غیر زمینی زندگی اور انسان و انسانی فطرت کو پیدا کیا اور اپنے قیمتی وجود کے گرد ان سب کو جمع کیا تاکہ یہ سب اس کی عبادت کریں تو پھر صفات ثبوتیہ کے مالک اللہ کو ہماری عبادتوں کی ایسی کیا ضرورت آن پڑی جو اس نے ہمیں اس کرۂ خاکی پر بھیج دیا کہ جاؤ اور ہماری عبادت کرو؟!

جواب

آیت اللہ سید علی حسینی میلانی مدظلہ

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم

جب ہم خدا کے وجود کو مانتے ہیں اور اسے حکیم سمجھتے ہیں، اور ہم قرآن کو اس کا کلام مانتے ہیں، تو پھر خود قرآن میں ہی اللہ کا ارشاد ہے کہ انسانوں کی تخلیق کا مقصد اور اس کی حکمت معرفت ہے اور عبادت و بندگی کا سرچشمہ معرفت ہی ہے کیونکہ عبادت و بندگی کا مقصد اس کے سوا کچھ نہیں کہ انسان حیوانی حالتوں سے باہر نکل کر انسانی کمالات اور روحانی مقامات تک پہنچ جائے جس کا فائدہ خود انسان کو اس کے مقصد تک پہنچنے کی صورت میں حاصل ہوتا ہے اور اللہ تو ہر ایک چیز سے پوری طرح بے نیاز ہے اس لیے کہ وہ غنی علی الاطلاق ہے۔جو کچھ کہا گیا اس کے بارے میں سوچیں اور مزید وضاحت کے لیے آپ تشریف لائیں،رُوبرو بات کی جائے تو بہتر ہے۔

9542

سوال دریافت کرنے والے: امیر علی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے