علی الاعلان لعن کرنا جائز ہے یا نہیں؟

سوال:

سلام علیکم 
بحار الانوار میں ابوراجح حمامی کے واقعے کے مطابق اور تقیہ کی احادیث سے بھی استدلال کرتے ہوئے جو کہ معصوم امام علیہ السلام کی زندگی کے تحفظ کا سب سے اہم معیار ہے اور مخالفین کا یہ جاننا کہ مذہب تشیع میں تبرّیٰ ایک اہم رکن ہے کیونکہ ہم عصر اطلاعات میں جی رہے ہیں اور سبھی اس موضوع سے آگاہ ہیں اس لحاظ سے میں جو شیعہ نشین علاقہ میں زندگی گزارتا ہوں اور جہاں تقیہ کی کوئی ضرورت محسوس نہیں ہوتی کسی ایسے شخص کے ہی مساوی ہوں جو ایک ایسے علاقے میں زندگی گزارتا ہے جہاں شیعہ اکثریت میں نہیں ہیں اور پھر اس لحاظ سے میں جو شیعہ نشین علاقے میں زندگی گزارتا ہوں میرے لیے علی الاعلان لعن کرنا جائز ہے یا نہیں؟

جواب

آیت اللہ سید علی حسینی میلانی مدظلہ

باسمہ تعالیٰ

السلام علیکم

اہل بیت علیہم السلام کی ولایت واجب ہے، اور ان کے دشمنوں سے اظہارِ بیزاری و برائت بھی واجب ہے۔ البتہ میں برائت میں حالات و شرائط کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے، کیونکہ مومن کی جان، مال اور عزت کی حفاظت واجب ہے، اور اس کو خطرہ میں نہیں ڈالنا چاہیے، اور تقیہ کو حتی الامکان ترک نہیں کرنا چاہیے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے تمام مومنین کی توفیق کے لیے دعا گو ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے