سوال:
حال ہی میں اہل تسنن نے یہ شک و شبہ پیدا کیا ہے کہ کفار و مشرکین کے خلاف تو تقیہ کی ایک قرآنی دلیل موجود ہے، لیکن ایک مسلمان کا دوسرے مسلمانوں کے خلاف تقیہ سے کام لینا ثابت نہیں ہے۔ برائے مہربانی میری رہنمائی فرمائیں۔
جواب
آیت اللہ سید علی حسینی میلانی مدظلہ
باسمہ تعالیٰ
السلام علیکم
اوّلاً: یہ بات اپنی جگہ ثابت ہے کہ مورد مخصّص نہیں ہے؛ یعنی آیت صرف اسی ایک خاص موقع کے لیے نہیں ہے۔
ثانیاً: اور کیوں صرف قرآنی دستاویز پر ہی اصرور ہے؟! کیا اہل تسنن سنت کو نہیں مانتے؟!!
ثالثاً: عظیم صحابہ، تابعین اور علماء کی سیرت و زندگی بہت سے معاملات میں “تقیہ” رہی ہے، کیا انھوں نے تقیہ پر عمل کرتے ہوئے ان سب نے قرآن و شریعت کے خلاف کام کیا ہے؟!!