سوال:
قلم و دوات والے واقعہ میں جو پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ کی زندگی کے آخری ایام میں پیش آیا جس کی وجہ سے آپ اپنا کلام جاری نہ رکھ سکے اس کی کیا وجہ ہے؟ کیا وہ مسئلہ اتنا ضروری نہیں تھا کہ پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ ایک فرد کے خلل ڈالنے کی وجہ سے اپنے کلام کو قطع فرمادیں اور پھر کچھ نہ کہیں؟
جواب
آیت اللہ سید علی حسینی میلانی مدظلہ
باسمہ تعالیٰ
السلام علیکم
جو کچھ ہوا اس سے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ اپنے مقصد میں کامیاب رہے اور جو مقصود تھا وہ حاصل ہوا، حاضرین نے اپنے حالات کی حقیقت کو آشکار کر دیا اور قیامت تک سب کے لیے وہ پہچان میں آگئے۔
جب پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کے سامنے جھگڑا کرنے سے باز نہیں آئے اور آپ کی طرف (نعوذ باللہ) ہذیان کی نسبت دی گئی اور پھر پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ نے انھیں اپنی بزم سے پھٹکار لگاتے باہر کردیا تو ایسی صورتحال میں آپ کے خیال میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ کی رحلت کے بعد آپ کی تحریروں کا کیا کرتے؟